میرے دیس پاکستان کی بزدل عوام کے حکمرانوں کا تماشہ


تحریر:محمد عتیق اسلم رانا
کیا کسی نے کبھی سوچا ہے کہ آج جس مُلک میں حکمرانواور سیاستدانوں کا اپنے لئے یہ نعرہ بن جا ئے کہ ووٹ کو عزت دِو اور اقتدار لو پھر ووٹرز کو ہی پیروں تلے کچلو، اور ووٹ کوعزت دے کر قوم کوذلت سے دوچار کرو،ووٹ کو عزت دے کر اور امریکا میں برہنہ تلاشی دو، ووٹ کو عزت دو تاکہ حکمران اور سیاستدان کھلم کھلا قومی ادادوں کی بے توقیر کریں،جس ووٹ سے حکمران اور سیاستدان ایوانوں میں جا ئیں وہ آف شور کمپنیاں بنا ئیں ملین اور بلین قومی خزانہ لوٹ کھا ئیں سوئس بینکوں میں بورے بھر بھر کر ذاتی کھاتوں میں قومی دولت جمع کرائیں اللے تللے کریں اورخود تو مزے سے بیرون ممالک میں عیاشیاں کریں مگر پاکستا نی قوم کو مسائل کے دلدل میں دھکیلتے جا ئیں۔حکمران و سیاستدان مل کرمنافع بخش قو می اداروں کو خسارے کا بہانہ بنا کر اِنہیں من پسند افراد کو کوڑیوں کے دام فروخت کرکے نجی تحویل میں دیتے جائیں اور قوم کا وقار ستیاناس کردیں اِن حکمرانوں اور سیاستدانوں کی ناقص حکمتِ عملی اور فرسودہ منصوبہ بندیوں کی وجہ سے پاکستان اور پاکستا نی قوم طرح طرح کے بحرانوں اور مسائل میں جکڑتی چلی گئی ہے ۔
آج تک پاکستان میں کوئی ایک بھی ایسا قابل اعتبار حکمران اور سیاستدان نہیں گزرا ہے جس کی کو ئی بھی بات سیاسی وذاتی مفادات اور فوائد یا منافقت سے پاک رہی ہوگویا کہ جو بھی خواہ سول یا آمرحکمران جب بھی برسراقتدار آیا وہ کسی بھی لحاظ سے حقِ حکمرانی کے قابل نہیں رہاہے مگر چونکہ سترسالوں سے ہی قوم کا اپنے حکمران کے چنا ؤ کا طریقہ ہی بھیڑ چال ( منہ نیچے کئے بغیر دیکھے اورجانچے پرکھے بغیر ووٹ دینے ) جیسا ہے آج تک پاکستا نی قوم اِسی پر قائم ہے اور اِسی روایت کے تحت اپنے حکمران کا چناؤ کرتی ہے یوں اِس طرح یہ اپنے حکمرانوں کے ہاتھوں اپنے لئے بے گورو کفن دفن ہونے کا بندوبست بھی کرلیتی ہے۔
اس وقت دو نعرے گونج رہے ہیں۔
ایک: نوٹ دو، ووٹ لو
دوسرا :ووٹ کو، عزت دو
فیصلہ عوام کے ہاتھ میں ہے اور یہ دیوار پہ لکھا صاف نظر آ رہا ہے۔

Post a Comment

1 Comments