تحریر: محمد عتیق اسلم رانا
پراپرٹی ڈیلراپنا اس کاروبار کو خدمت,عبادت سمجھ کرانجام دیتے ہیں۔ پراپرٹی ڈیلرکی ڈیل ہویا نہ ہولیکن پھر بھی یہ لوگ تعلق بنا لیتے ہیں۔ یہ لوگ چلتے پھرتے کاروباری ہیں۔لینے اور دینے والوں کا سودا ٹھیک ہے تو وہ خوش اوراگرغلط ہو تو بد دعائیں، اور ایسے ڈیلروں کے سودوں میں زیادہ تر گڑ بڑ ہی ہوتی ہے اور لوگ تاحیات گالیاں نکالتے رہتے ہیں۔یہ ڈیلر خالصتاً برساتی ہوتے ہیں ۔آج کل جو پراپرٹی ڈیلر کے حلات ہیں ان کو رشتہ تو دور کی بات ہے کوئی کرائے پر اپنے گھر بھی نہیں دیتا ۔معاشرے میں پراپرٹی ڈیلر کو ایک الگ ہی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ اخلاق کے اعلٰی ظرف کے لوگ ہیں کہ کوئی بھی ان کو آکر بات سنا جاتا ہے اور یہ لوگ اپنے اس کی بات کا مسکرا کر جواب دیتے ہیں اور اخلاق کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتے۔ اس کاروبار میں ہر طرح کے لوگ موجود ہیں معاشرے کے لوگ اپنی ضرورت بھی انہیں سے پوری کرتے ہیں اور انہیں کے مشورے لیکر امیر بھی ہو جاتے ہیں لیکن آج پھر بھی حکومت/ سول پاکستان کا شاید ہی کوئی ادارہ ہو جو ہاوسنگ سوسائٹی اور پراپرٹی ڈیلری میں مصروف نہ ہو۔ ائیر فورس نیوی رینجرز سول ایوی ایشن سے لے کر آئی بی پولیس ایف آئی اے ڈی ایچ اے جوڈیشل ٹاؤن سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن جماعت اسلامی سے وابستہ قرطبہ ٹاؤن موٹر وے سٹی جبکہ صحافی حضرات کے اپنے میڈیا ٹاؤن اور حکومتی سکیموں میں کوٹے ہیں.آج پاکستان کی سیاست میں کامیاب ہونے کے لئے لینڈ مافیا اور انگلینڈ مافیا سے وابستہ ہونا کامیابی کی ضمانت ہے جنرل ضیاء الحق کے دور آمریت میں طلبہ یونین مزدوروں کی یونین پر پابندی کے باعث درمیانے اور غریب طبقے کے سیاست میں داخلے کے ذرائع مسدود ہوتے چلے گئے آج پاکستان کے شہری حلقوں سے قومی اسمبلی پہچنے والے اکثریت اراکین اسمبلی پراپرٹی کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔ آج ہمارے معاشرے میں کوئی رول ماڈل نہیں۔ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات صرف پراپرٹی ڈیلر ہیں۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو عوام نے سروں پر بٹھایا عزت دی عدلیہ بحالی تحریک کے دوران انہوں نے سرکاری پلاٹ واپس کردیے لیکن ریٹائرمنٹ کے بعد انہی پلاٹوں کی بحالی کی درخواست حکومت کو دے ڈالی۔ پراپرٹی کا کام بہت نفع بخش ہے، اس لئے بہت سے لوگ اس سے وابستہ ہیں،کچھ باقاعدہ کچھ بے قاعدہ۔ باقاعدہ پیشہ ور لوگ ہیں جن میں زیادہ تر بہت دیانتداری اور خلوص سے کام کرتے ہیں، ان کے اپنے اعلیٰ اخلاقی ضابطے ہیں۔ جائیداد کی خرید و فروخت پر بجٹ میں نیا ٹیکس لگانے کی وجہ سے پراپرٹی ڈیلرز گھرورں کے چولہے ٹھنڈے ہو گئے ہیں۔ مارکیٹ میں نہ کوی رئی خریدار ہے اور نہ ہی ہمیں کوئی بہتری کی امید نظر آ رہی ہے۔
0 Comments