تحریر: محمد عتیق اسلم رانا
کاش ایسا ہو جائے کہ میں کالج میں واپس جاو ±تو کوئی مجھے یہ باتیں بتادیتا، سکھادیتا تو میں کامیاب اس سے بھی ذیادہ ہوتا ۔پہلی بات وہ ہے جوکبھی آج تک ہمارے تعلیمی اداروں میں کسی استاد نے نہیں کی کہ زندگی میں آگے بڑھنے کیلئے ،اور کامیابی حاصل کرنے کیلئے جذبہ او ر پیشے کا ایک ہونا ضروری ہے صرف ڈاکٹر ،انجینئر بنانا یہ کافی نہیں ہے ۔ہمیں تلاش کرنا چاہیے کہ اللہ پاک نے ہمیںکس لئے پیدا کیا ہے یہ تب ہی ہو سکتا ہے جب ہم اپنے اندر خود کو تلاش کریںگئے۔امام مالک فرماتے ہیں انسان وہ وحد مخلوق ہے جس کی دو پیدیش ہوئی ہیں ایک وہ جب اپنی ماں کے پیٹ سے دنیا میں آتا،دوسری پیدیش کاوہ دن ہے جب وہ یہ دریافت کرتا ہے کہ میں دینا میں آیا کیوں ہو۔جذبہ او ر پیشے کا ایک ہونے سے ہماری کارگردگی ہمارے سامنے ایک بہتر طریقے سے آجاتی ہے ۔ہمارے معاشرے سب سے زیادہ Trend کوFOLLOWکیا جاتا ہے کاش کوئی مجھے بتادیتاکہ محنت ضایع نہیں ہوتی ۔میں پہلے اتناذیادہ کام نہیں کرتا تھا لیکن آج میرے کام ذیادہ کرنے کی آج وجہ یہ ہے کہ میرے اندر یقین ہو گیا ہے کہ اللہ کسی کی محنت کو ضایع نہیں کرتا ۔یہ اللہ کا نظام اتنا اچھا ہے کہ ہماری کی ہوی محنتوں کے نتائج کسی اور وقت میں ہمیں ملتے ہیںاور دوسری بات یہ ہے کہ زندگی میں کامیابی اتنی ذیادہ ذہانت سے نہیں ملتی جتنی برکت، دعاوں سے ملتی ہے ۔اگر کسی نے بڑا انسان بنانا ہے تو اپنے گھر میں جو بزرگوں (Elders) ان کےساتھ محبت ،ادب اورانکا احترام کرکے دیکھے ۔واصف علی واصف ایک جملہ کہاکرتے تھے کہ کبھی اپنے بزرگوں سے یہ نہ کہو ما ںجی،ابا جی میرے لیے دعا کریں آپ کام ہی ایسا کر جائے کہ وہ تمھارے لیے دعا خود کریں۔کاش کوئی ہمیں اس وقت یہ بات کہ دیتاہم اور ادب احترام ان کا کر لیتے۔تیسری بات یہ ہے کہ جو ہم اس وقت اپنی کم علمی کی وجہ سے تین گھنٹے والی فلم کے ہیرو کو اصلی ہیرو سمجھتا۔کاش کوئی اس وقت ہمیں یہ بتادیتا دنیا کہ 100بہتریں آدمی میں سے پہلا نام( محمد رسول اللہ ﷺ) کا ہے مجھے علم تب سے ہوتا کہ اصل ہیرو وہ ہوتا ہے جو بیٹی آتی ہے تو وہ اپنی چا در بچھا دیتے ہیں، جو لوگوں کے پتھر کھا کر ان کودعا ئیںدیئے رہے ہوتے ہیں،جو معاف ہر خطا کو کر دیتا ہے ،اس بڑھیا کے گھر پر بھی چلا جاتا ہے جو اس پر روزانہ کوڑا پھنکا کرتی تھی۔کاش ہمارے استاد ا ±ن بہترین 100 انسانوں کو پڑھنا کی بجئے یہ کہےںکہ محمد رسول اللہ ﷺ کی سریعت کو پڑھ لیا کرو۔ہمیں علم ہو جاتا کہ عہدہ سے بڑا انسان نہیں ہوتا بلکہ انسان اپنے کردارسے بڑا ہوتا ہے۔کاش کوئی کہ دیتا کہ Nothing is a possible ۔کسی کے خواب دیکھنے پر قفل نہیں لگایا جاسکتا ۔خواب دیکھناآپ سب کا اپنا حق ہے جس کا جتنا بڑا خواب ہو گا اس کی اتنی ذیادہ Motivational ہو گئی۔ہمارے خواب جتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ ہمارے Targets اتنے ہی چھوٹے ہوتے ہیں کہ ہمارے اندارڈرائنگ فورس آتی نہیں ۔ ڈرائنگ فورس آتی تب ہے جب ہمارے خواب بڑے ہوتے ہیں۔کاش بچوں کومارنے کی بجائے ان کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا ہوتا تم کر سکتے ہو ۔Yes you can کاattitude بچوں کو دیئے دیا جاتا۔ہمارے ملک کے اندر مطالعہ کرنے کا کوئی cultureہی نہیں ہے ہماری سکول،کالج،کی زندگی میں ہمارے کسی بھی استاد نے کبھی بھی کسی کو تجویز نہیں دئی کے آپ اس اس کتاب کا مطالعہ کریں ۔ہمارے معاشرے میں اس بات کو فروغ دینا چائیے کہ وہ اپنے نصاب سے ہت کر دوسری کتابوں کا مطالعہ کریں کیوں کہ نصاب کی کتابیں صرف امتحان میں کام آتی ہیں اور دوسری زندگی کے امتحان میں کام آتی ہیں ۔زندگی میں عادت بنالیں کہ جس کو اللہ نے عزت سے نوازہ ہے اسے عزت ضرور دینی ہے واصف علی واصف کہاکرتے تھے کہ دنیا میںآپ کے آناسے اگر فرق نہیں پڑا تو دیناسے آپکے جانے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا۔اگر آپ کے آنے سے فرق پڑا ہے تو اپنے ہونا کا ثبوت دو۔ مجھے بتانے والا کوئی نہیں ملا لیکن اب آپ اس کالم کے بعد ان باتوں کو جانتے ہو اِسلئے آپ کی کامیابی مجھ سے بڑی ہونی چاہیے ۔سچے بنو،محنت کرو ،خواب دیکھو،آگے بڑھو۔
0 Comments