اور پھر وہ وقت بھی آیا کے مصعب بن عمیر کے والدین نے فیصلہ کیا کہ اسے گھر سے نکال دیا جائے.
پہننے کے کپڑے تک بھی مصعب بن عمیر سے چھین لیے گئے.
یہاں تک کہ مصعب بن عمیر نے فیصلہ کیا اور مصعب بن عمیر مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ جا رہے ہیں
(جو بات لکھ رہی ہوں یقین مانیے لفظ لکھتے ہوئے میرا جسم کانپ رہا ہے زرا اس منظر کو آنکھوں کے سامنے تو رکھیے.)
مسجد نبوی شریف ہے صحابہ کرام آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے گرد بیٹھے ہیں.
ادھر دیکھتے ہیں تو مصعب بن عمیر مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی جانب آ رہے ہیں
صحابہ کرام نے جب مصعب بن عمیر کو دیکھا. وہی مصعب بن عمیر جن کا لباس شاہی لباس جن کی سواری شاہی سواری جن کی خوراک شاہی خوراک جن کے حسن کے چرچے مکے کی ہر قبیلے میں تھے ...... (اللہ اکبر میں کیسے لکھوں کیا بیان کروں.) زرا تصور تو کیجئے اس منظر کو آنکھوں کے سامنے رکھیے...
جب مصعب بن عمیر مینڈے کی کھال پہن کر مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف آ رہے ہیں جب صحابہ کرام نے مصعب بن عمیر کے چہرے پر وہ بھوک اور شدت کے آثار دیکھے تو صحابہ پر رقت طاری ہو گئی صحابہ کرام زاروقطار رونے لگے.
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اپنے حجرہ مبارک سے باہر نکلے اور مصعب بن عمیر کو دیکھتے ہوئے فرمایا اے صحابہ دیکھو یہ وہ مصعب بن عمیر ہے جس کے حسن کے چرچے میں نے مکہ کی گلیوں میں دیکھے تھے یہ وہ مصعب بن عمیر ہے جو شاہی لباس پہنتا تھا جو اپنی ماں سے چند لمحوں کے لیے جُدا ہوتا تو ماں سے برداشت نہیں ہوتا تھا.
دیکھو میری محبت نے مصعب کا کیا حال کر دیا.
صحابہ کرام رو رہے ہیں مصعب بن عمیر مینڈے کی کھال پہنے مسجد نبوی شریف میں داخل ہوتے ہیں.
میرے آقا نے فرمایا صحابہ اس کی ظاہری حالت کو نہ دیکھو مجھے اللہ کی قسم اللہ نے اس کے دل میں عشق مصطفی لی چمک پیدا کر دی ہے جب سے یہ میرا دیوانہ ہوا ہے اس کا دل نورانی ہو گیا ہے.
اگر تم سچے عاشق رسول ہو تو ان کی محبت ضرور امتحان لیتی ہے مت کہو کے ان کی محبت امتحان نہیں لیتی.
(آئیں لکھتی ہوں ایک بات اور پڑھنا اور اپنا ایمان تازہ کرتے جانا لیکن اس بات کے ہر لفظ ہو آنکھوں کے سامنے رکھنا.)
یہی وہ مصعب بن عمیر ہیں کہ جب جنگ احد میں دشمن آقا پر حملہ کر رہا تھا تو یہ مصعب بن عمیر اپنے سینے سے ان تیروں اور ان تلواروں کے وار روکتے تھے.
اور یہی وہ مصعب بن عمیر ہیں کہ جنگ احد میں دشمن کے حضور پر حملے کے وقت ان تیروں ان تلواروں اور ان نیزوں کے وار روکتے روکتے اور انہیں اپنے سینے پر لیتے ہوئے آقا کی محبت میں شہید ہو گئے.
مت کہو کہ حضور کی محبت امتحان نہیں لیتی.
اگر مجھے یا آپ کو اس سے زیادہ کوئی تکلیف آئی ہے تو بتائیں ہم تو حضور کے صحابہ کی خاک برابر بھی نہ ہیں.
تکلیفیں برداشتت کریں اور جب بھی تکلیف آئے تو ایک بار دل سے اس رب کائنات سے کہیں شکر الحمدللہ مالک تو اس طرح رکھنا چاہتا ہے تو اس طرح ہی رکھ لیکن جان چلی جائے ایمان نہ جائے منہ سے کوئی ایسے کلمات نہ نکل جائیں جن سے تو ناراض ہو جائے.
آمین

0 Comments