امپریل یونیورسٹی لاہور،انتظامیہ، تعلم کے نام پر اپنی تجارت بندکرو







عمران خان صاحب ووٹ ہم نے آپ کو نہیں ایجوکیشن سٹم کو تبدیل کرنے کی وجہ سے دیا ہے آج آپ ہی حکومت کا ادارہ ہمارے طلباوطلبات کے مستقبل سے کھیل رہا ہے ہو کسے تو اس معاملے کو جتنا جلدی ہو سکے حل کرویا جانا چائیےآپ کومعول ہوگا اس پاکستان میں سب سے زیادہ تعداد طلبہ کی ہے ۔ 
ہمارے بچوں کا مستقبل آپ لوگوں کے ہاتھ میں ہے طلبہ کو ڈگریاں دئی جائیں,کیوں کہ اس ادارے میں امپریل کالج میں بزنس، اکنامکس، مینجمنٹ سائنسز،کمپیوٹنگ اینڈ انفارمیشن سائنسز،انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی،آرکیٹیکچر، آرٹ اینڈ ڈیزائن،الائیڈ اینڈ ہیلتھ سائنسز اور انگلش لینگوئج اینڈ لٹریچر کے مضامین پڑھائے جارہے ہیں۔

"خدارا ... ہمارے ہاتھوں میں قلم اور کتابیں رہنے دو"

مستقبل کے معماروں کے بنیادی حق (ڈگری) کی سودے بازی اپنے عروج پہ جا پہنچی ہے. وزیروں, مشیروں نے کان اور آنکھیں بند کر لی ہیں. طالب علم صبح شام سڑکوں پہ خوار ہو رہے ہیں. کوئی بتا سکتا ہے ان کا جرم کیا ہے؟؟؟؟ ماں باپ کا کیا جرم ہے؟؟ وہ ماں جس نے کنگن بیچ کے بیٹا پڑھنے بھیجا تھا اس کا قصور کیا ہے؟؟ وہ بہنیں جو بھائی کو ڈگری ملنے کا انتظار کر رہی ہیں ان کی کیا خطا ہے؟؟
میڈیا جو آزاد ہے اور نیوز چینلز پہ بیٹھنے والے جو خود کو راست گو سمجھتے ہیں وہ کہاں ہیں ؟؟؟؟ اس میڈیا کو پیسے ملیں اور یہ برینڈ بننے کے چکر میں خبریں نشر کر دیتا ہے. اندھے لوگو ! ہمارا صرف پیسہ ہی نہیں وقت بھی ضائع ہوا ہے. جوانی تباہ کر دی ہے جب ڈگری کا وقت آیا ہے بین کا ٹھپہ لگا دیا ہے. تم لوگ جو بے باک اور نڈر ہونے کے دعوے کرتے ہو تم لوگ تو حق کے خلاف آواز تک نہیں اٹھا سکتے. طلبا و طالبات سال سے خوار ہو رہے ہیں کسی مائی کے لعل کی جرأت نہیں ہوئی کہ وہ ہمیں کوئی راستہ تو کیا دکھاتا ہماری بات ہی سن لیتا. آزاد میڈیا سب بکواس ہے. تم سب لوگ بک چکے ہو.
حکمران جو کرسیوں پہ بیٹھ کے لیپ ٹاپ تقسیم کر کے اپنا ووٹ بینک بنا رہے ہیں انہیں دھکے کھاتے طلبا نظر نہیں آتے.؟؟ ایچ ای سی نے چھانٹی شروع کی ہے کہ اب پرائیویٹ اداروں کو بند کر دیا جائے گا. آپ لوگوں پہلے کہاں تھے جب یہ چوراہے پہ ادارے کھول کے بیٹھے تھے؟؟ کالا دھندا سب نے مل کے کیا اور اب نقصان طلبا کا ہو رہا ہے. تعلیم کا نظام درست ہو رہا ہے ان بے قصوروں کو کیوں چکی میں پیسا جا رہا ہے ؟؟؟ یونیورسٹی میں اسمگلنگ نہیں کر رہے جو بین کر دیا ہے. اگر اصولوں کی پابندی نہیں ہو رہی تو یونیورسٹی کے چئیرمین کو پکڑو. ان بڑے لوگوں کو نکیل ڈالو جو کالا دھندا کر رہے ہیں. ہمارا جرم کیا ہے ہمیں بتاؤ؟؟؟؟؟ ہم نے کاغز قلم تھاما یہ قصور ہے؟ دہشتگرد بن جائیں کیا؟؟؟ پاکستان کےلیے کچھ کرنا چاہا یہ قصور ہے؟
کوئی نیا پاکستان بنانے کی بات کر رہا ہے تو کوئی یوتھ کو پاکستان کا مستقبل سمجھتا ہے. میں پوچھتی ہوں ہمیں ہمارا بنیادی حق ایک طالب علم کی حثیت سے نہیں مل رہا تو تم لوگ کیسی قوم بنا رہے ہو ؟؟؟ ہمیں ایک ڈگری کی خاطر لوگوں کی غلامی کرنی پڑ رہی ہے. وزیروں کو بتانا پڑ رہا ہے کہ ہم بھی اسی پاکستان کا حصہ ہیں ہمیں ڈگری دو. الٹا ہم سے روز چکر لگوائے جا رہے ہیں اور ہماری آواز بھی نہیں سنی جا رہی. یونیورسٹی کے دروازے ہم پہ بند کر دیے گئے ہیں اور پولیس ہم پہ دباؤ ڈال رہی ہے. ہمارا قصور بتا دو ؟؟؟؟ ہم اپنی فریاد کہاں لے کے جائیں ؟؟ اپنے والدین کو کیا جواب دیں ؟؟ ہم گھروں سے پڑھنے آئے تھے لیکن ہمیں خود غنڈہ گردی پر مجبور کیا جا رہا ہے اور پھر حکومت کے نمائندے آ کے زبردستی دھرنے سے بھی اٹھا دیتے ہیں. حکمرانو! ذہنی غلام بنانا چاہتے ہو کہ مستقبل کے معمار؟؟؟ ہوش 
ہمارا مطالبہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن ، چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار،وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار،وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود ہے
طلبہ کے کیسز کہ سماعت ہنگامی بنیادوں پر کی جائے۔کے ناخن لو ...خدارا ! ہمارے ہاتھوں میں قلم اور کتابیں رہنے دو .

Post a Comment

0 Comments