تحریر: محمد عتیق اسلم رانا
ہم نےاوکاڑہ کی تحریک میں مان لیا جناب بکتے ہیں اس بار اوکاڑہ شہرمیں ہم نے غریب کے ساتھ امیر کو ایک ساتھ بکتے دیکھا،غریپ 5 ہزار میں اور امیر 25000 میں، ان میں سے کچھ بریانی کی ایک پلیٹ بوتل میں بک گئے ہم نے اس بار چیرمینوں کونسلروں کو ایک آدمی کی غلامی کرتے دیکھا ہے ہم نے دیکھا اس بار غریبوں کے ساتھ امیروں کی غریت بکتے ، ہم نے دیکھا ہے انصاف بکتے ہم نے آحری رات 12 کڑو دو بنکوں سے نکلتا دیکھا ۔ ایک آدمی نے دو حلقہ کی عوام کو ایک رات میں خرید لیا تھا۔ ہم نے اس بار چوہدریوں کو بکتے دیکھا ہے۔ پہلے یہی لوگ کرتے تھے باتیں انقلاب کی،ہم نے یہی انقلاب بکتے دیکھا ہے۔ ہاں ہم نے مانا ہے ہاں ہم نے اوکاڑہ میں اپنے قائد کا خواب بکتے دیکھا ہے

0 Comments