قلم کا ظلم کے خلاف جہاد




ہم غورکریں تو محسوس ہوگا کہ قلم ظلم کے خلاف جہادکا پیغام بھی ہے اور روشنی کا استعارہ بھی،اس کی بدولت
استحصال سے نجات مل سکتی ہے اور دل منور ہوتے ہیں دلوںکی کثافتیں دھل جاتی ہیں ، جہالت کے اندھیرے چھٹ جاتے ہیں اللہ تعالیٰ نے قرآن میں انسان سے سوال کیا ہے(مفہوم) تم بتائوکیا نا بینا اور بینا ایک ہوسکتے ہیں ان پڑھ اور تعلیم یافتہ برابر ہو سکتے ہیں۔۔۔آج علم کی بدولت انسان نے کائنات کو مسخرکرلیاہے چاندپر ایک نئی ذنیا بسانے کی باتیں ہونے لگی ہیں۔۔کہکشاں میں زمین سے مشابہہ سیارہ دریافت کرلیا گیاہے ۔۔زمین کا سینہ چیرکر قیمتی معدنیات کو تصرف میں لایا جارہاہے الغرض علم کی بدولت دنیا کے قریہ قریہ کو چہ کوچہ میں آشائشوںکا ایک نیا جہاں موجودہے انٹر نیٹ کی وجہ سے دنیا سمٹ کر ایک گلوبل ویلج میں تبدیل ہوگئی ہے۔ اس کے باوجودآج بھی ہمارے آس پاس قلم کے دشمن موجودہیں جن کی تعداد ہماری سوچ سے بھی کہیں زیادہ ہے مزے کی بات یہ ہے کہ یہ لوگ دنیا بھر کی آسائشوں کے مزے لوٹ رہے ہیں نت نئی ایجادات ان کے تصرف میں ہیں اور یہی لوگ وسائل پر سانپ بن کر قابض ہیں۔۔ قلم سے وابسطہ تمام افراد کی نہیں حق گو افراد کی عزت کریں ۔ علم اور قلم کے دشمن آج بھی اپنے علاقوں میں سکول قائم نہیں ہونے دیتے۔۔جہاں سرکارنے تعلیمی ادارے قائم گئے ہیں ان بااثر جاہلوں نے ان پرقبضہ کررکھاہے دیہات اور دور دراز کے علاقوں میں سکول عملاً جانوروںکے اصطبل بن کر رہ گئے ہیں ان کی اپنی اولاد توبیرون ممالک اعلیٰ تعلیم حاصل کررہی ہے لیکن غریبوں کو پسماندہ رکھنے کیلئے سکولوں کے دروازے بندہیں تاکہ خدمت کے لئے نسل در نسل ہاتھ باندھے غلاموں کی افراط ہمیشہ میسر آتی رہے۔ پاکستان کے کچھ علاقوں میں تو سکول بم مارکر تباہ کئے جارہے ہیں ایسا کرنے والے نہ جانے کون سے اسلام کی خدمت کررہے ہیں جہاں علم اور قلم کے دشمن ہیں وہاں اس سے محبت کرنے والوں کی بھی کمی نہیں جو دل و جان سے علم کی روشنی پھیلانے کیلئے تگ ودو کرتے رہتے ہیں ظلمت دور کرنے کایہی ایک طریقہ ہے۔

لوگ لکھتے رہے ظالم کے قصیدے لیکن
ہم نے ظلمت سے بغاوت کے ترانے لکھے

Post a Comment

0 Comments