عہد وفا کا اک نام مونس الٰہی

تحریر : محمد عتیق اسلم رانا

السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ ! امید ہے آپ سب خیریت سے ہوں گے کافی دنوں سے کچھ اس طرح کی مصروفیات نے گھیرا ہوا ہے کہ نہ اخبارات پڑھ سکا، نہ ہی ٹی وی دیکھ سکا، ایک تشنگی کے ساتھ اطمینان کی کیفیت چھائی رہی کہ مجھے کچھ پتہ نہیں کہ ارد گرد کیا ہورہا ہے۔میں بہت مصروفیت ہونے کے بعد بھی مجھے  اپنے خیالات میں سے چند کو اپنی کاپی میں قلمبند کرنے کا خیال آیا۔ابھی بھی میرا من لڑ رہا تھا۔

لیکن میرا ہاتھ میرے جذبات و احساسات میرا قلم آخر کار جیت کی خوشی لئے اٹھ ہی گئے اور کچھ ہی لمحوں کی تاخیر سے یہ تحریر شروع ہوئی۔لکھنا شروع کیا تو ہاتھ قابو میں نہیں آرہے تھے لیکن میں نے بھی ان کو ماموں بنانے کی کوشش کی ،وہ ایسے کہ میرے پاس لکھنے کے لئے تو بہت کچھ تھا لیکن یہ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کہاں سے شروع کروں ؟ کون سا عنوان قارئین کو لبھائے گا؟ کون سا عنوان میری تحریر کو خوبصور ت بنائے گا؟کون سا عنوان توجّہ کا مرکز بنے گا؟ کیونکہ اگر میں نے ہاتھ ،جذبات و احساسات کو نہیں تھاما تو تحریر بہت طویل ہوجائے گی اور جو آپ قارئین ہیں ان میں سے اکثر پوری نہیں پڑھیں گے ،اکثر اس کی طوالت دیکھ کر چھوڑ دیں گے اور چند ہی ہوں گے جو پڑھیں گے ان میں سے بھی نوجوان کم اور بزرگ زیادہ ہوں گے۔حالانکہ میں جوانوں اور نوجوانوں کو مخاطب اور متوجہ کرنا چاہ رہا ہوں ۔

اسی لئے میں نے قلم اٹھایا اور اس تمہید اور کیفیت کے بعد لکھنا شروع کیا تو چوہدری مونس الٰہی کا نام روشن یو ہوا کہ دوسرے الفاظ اچانک واضح ہونے شروع ہوگئے جس کی تربیت چوہدری شجاعت حسین نے کی ہوں جس کا باپ چوہدری پرویز الٰہی ہوں تو اس کی سوچ،فکر کیوں نہ بے مثالی، کامیابیوں کی طرف ہو، ملکی سیاستدانوں کو دیکھا جائے اور ان کے  اقوالِ افعال کو سنا جائے اس کے علاؤہ دوسری طرف ملکی سیاسی صورتحال کو دیکھا جائے تو افسوس، ماتم کرنے کے علاؤ کچھ نہیں کیا جا سکتا 

اگر ہم سب مل کردوسری طرف دیکھیں تو ہمیں ایک امید کی کرنا وعدوں کا پاسداری کرنا والا  ایک ہی خاندان نظر آتاہے اس خاندان کا شم و چراخ ایک ہی مرد مومن، عہد وفا میری مرد چوہدری مونس الٰہی،حکومتی وزراتوں کو جوٹی کی نوک پر رکھنے والا نے اپنی فہم و فراست سے اپنا آباؤ اجداد   کا نام کو روشن کر دیا جس نے فیصلہ کیا وعدوں کی پاسداری کا، جس نے فیصلہ کیا عوام کی امنگوں کا،میری ذات نے کبھی کسی سیاسی جماعت، کسی سیاسی میدان ،کسی سیاسی لیڈر کا نعرہ نہیں لگایا تھا ۔ جب میں نے عہد وفا کے سپاہی کو دیکھا اس کے عہد کو سنا تو  دل نے اندر سے ہی اپنی  رائے اس کے لیے بدل لی۔ جس بات سے میں ہمیشہ سے پریشان رہتا تھا کہ ہمارے ملک کو کب ایک وعدوں کا پاسدار ملے گا ہم نے حقیقی معنی میں ایک مرد مجاہد کو پالیا۔


Post a Comment

0 Comments