ایک شام چرسی کے ساتھ

تحریر:محمد عتیق اسلم
ایک شام کسی ہوٹل پر بیٹھا تھا کہ، ایک چرسی نے مجھ سے چرس کے لیے پیسے مانگے- میں نے کہا تجھے کھانا کهلاتا سکتا ہوں لیکن
چرس کے لیے پیسے نہیں دونگا- اس پر چرسی نے کہا، کھانا کھلانے والا کوئی اور ہیں، تم بس چرس کے لیے پیسے دے دو- نہ چاہتے ہوئے بھی میں نے اسے کچھ پیسے دے دیئے- جب وہ جانے لگا تو میں بھی اس کے پیچھے چل دیا- میں دیکھنا چاہتا تھا کہ آخر وہ کہا جاتا ہیں-

قریب میں ہی ایک شادی کی تقریب چل رہی تھی- کھانے کا وقت بھی ہو چلا تھا، اسی لئے سبھی پلیٹوں میں کھانا لیے اپنی اپنی نشستوں کی طرف بڑھ رہے تھے- ایسے میں ہی ایک صاحب اپنی پلیٹ لے کر اپنی نشست کی طرف جا ہی رہے تھے کہ ان سے پلیٹ چھوٹ گئی اور سارا کھانا زمین بوس ہو گیا- وہ صاحب پلیٹ اٹھا کر چل دئیے- وہ چرسی وہی زمین پر کھانے کے سامنے بیٹھ گیا اور کهانا کھانے لگا- جب اس کی نظر مجھ پر پڑی تو اس نے مجھ سے جو کچھ کہا، وہ بات آج تک میرے کانوں میں گونجتی ہیں-
اس نے کہا، آج کل اس رب کے ساتھ تعلقات کچھ خراب ہے- ورنہ کهانا برتن میں ہی دیتا ہیں- رحیم کتنا ہی ناراض کیوں نہ ہو، مجھے بھوکا نہیں دیکھ سکتا-

Post a Comment

0 Comments