زندگی گرمیوں کی چھٹیوںکی طرح


تحریر : محمد عتیق اسلم رانا
ویسے بھی وقت ہم ٹھ کرتے نہیں ہماری زندگی کرتی ہے ایک دن میں اچانک ہی لاہور آگیا
نہ میری عمر تھی نہ روپے کی کمی تھی ۔نہ جانے کتنے ساری سوچیںتھی میری
پھر سوچاکہ کچھ کروگانہیں تو بنو گا ہی نہیں
میں اپنی زندگی کو ایک الگ انداز سے دیکھتا ہوں ۔جب ہم چھوٹے ہوتے تھے گرمیوں کی چھٹیوں میں
کزن گھر آیا کرتے تھے اور منصوبہ بندی ہوتی تھی7دنوں میں14دنوں کی منصوبہ بندی ہوا کرتی تھی ایسا کریں گئے ہم ویساکریں گئے اور ایک دن اچانک چھٹیوں ختم سارے کزن اپنے گھر ۔۔۔۔
زندگی بھی کچھ ایسی ہی ہے گرمیوں کی چھٹیوں کی طرح
ہم ایک زندگی میں کتنی زندگیوں کی منصوبہ بندی بنا لیتے ہیں اور ان چیزوں پر روتے ہیں جو ہم کر نہیں پائیے اور میں آج بھی وہی چیزیں کرتا ہوں جو میرے والد صاحب کو اچھی لگتی ہیںوہ رہتے ہیں میر آس پاس اور وہ اس وقت جس جگہ بھی ہیں وہ میرے پاس ہی ہمیشہ ہوتے ہیں کبھی دوست کی صورت میں کبھی بڑے بھائی کی صورت میں کبھی میرے پیر کی صورت میں اور یادوں کی صورت میں کبھی وہ پیار کرتے ہیں کبھی غصہ ہوتے ہیں جہاں خوشی ملتی ہے اس کو میں گلے لگا لیتا ہوں کیوں کہ کیا پتا گرمیوں کی چھٹیوں کب ختم ہوجائیں

Post a Comment

0 Comments